بچت کی عادت ڈالیے‘ کوئی کمیٹی ڈال لیجئے‘ کسی سودے‘ بل یا خریداری سےرقم بچے تو الگ محفوظ کرلیجئے‘ بچوں کی عیدی‘ موسمی کپڑے وغیرہ ان ہی سے خریدئیے۔کسی گھر میں خیروبرکت‘ اتفاق‘ محبت اور رواداری سے ہی ممکن ہے
آج کل پوری دنیا کو مہنگائی کے طوفان نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے‘ دنیا کے جس ملک کا نیوز چینل دیکھ لیں وہاں کی عوام مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ امریکہ جیسے ملک کے شہری بھی مہنگائی کے ہاتھوں سخت پریشان ہیں‘ دن بدن بڑھتے مہنگائی کے سیلاب نے میرے پیارے ملک پاکستان کو بھی گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور موجودہ دور میں بھی تو مہنگائی ہر گھر کا مسئلہ بن چکی ہے‘ آج ہر خانہ دار خاتون اسی پریشانی کا شکار ہے کہ اسی لگی بندھی آمدنی میں بڑھتے ہوئے یوٹیلیٹی بلز‘ کرائے‘ اشیائے خوردونوش کی گرانی‘ مہمان داری‘ میل جول‘ شادی بیاہ‘ غمی اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات کس طرح پورے کریں؟ میں خود بھی اپنے بڑھتے بجٹ کی وجہ سے کافی پریشان تھا تو ایک قومی جریدہ پڑھنے کا اتفاق ہوا اس میں مہنگائی کا مقابلہ کرنے کیلئے چند تدابیر بڑےسلیقے سے لکھی گئیں تھیں جو میں من و عن قارئین عبقری کی نذر کرتا ہوں:۔آئیے! آج ذرا مہنگائی سے مقابلہ کرنے کی پلاننگ کرتے ہیں:۔خورد ونوش کی اشیاء: اگر آپ کے پاس صحن یا کیاری یا چھت کی سہولت موجود ہے تو اسے نعمت جانیے‘ چاہے وہ دیوار کے ساتھ ایک تنگ قطعہ زمین کی صورت ہی کیوں نہ ہو‘ بصورت دیگر گملے‘ پرانی بالٹی‘ ٹوٹی ہوئی پلاسٹک کی ٹوکری‘ ٹرے‘ کسی مشروب کی پلاسٹک کی بوتل(مثلاً کولا مشروب کی لیٹر‘ ڈیڑھ لیٹر یا سوا دولیٹر کی خالی بوتل اوپر سے کاٹ کر استعمال میں لاسکتے ہیں) اور پھل والوں کے پاس دستیاب خالی لکڑی کی پیٹیاں بھی کارآمدہوسکتی ہیں۔ تہہ میں بڑے کنکر‘ مٹی کے ٹھیکرے وغیرہ بچھائیں۔ تین چوتھائی مٹی بھری‘ ایک چوتھائی کھاد اور اس میں موسمی سبزیوں کے بیج ڈال دیں۔ دھنیا‘ پودینہ‘ پیاز‘ ادرک‘ لہسن‘ سلاد اور پالک تو بڑی اور گہری پلیٹوں میں بھی اگ آتے ہیں‘ گملوں میں ہری مرچ‘ لیموں‘ پپیتہ‘ لوکی‘ ترئی‘ شکرقندی‘ آلو‘ بینگن‘ اروی وغیرہ بھی بہت آسانی سے نشوونما پاتے ہیں۔ کم از کم ان سبزیوں کی خریداری سے تو آپ بچ ہی جائیں گی‘ دھنیا کیلئے ہر ہفتے نئے بیج ڈالتی رہیے‘ بڑا صحن ہے تو جو چاہیں اگائیے‘ بس وقفے وقفے سےچائے کی پتی کی کھاد‘ لہسن چھیلنے کا بچا ہوا پانی اور سال بھر بعد زمینی دیمک کی دوا ڈالنا نہ بھولیں۔ پودینے اور لیموں کی خوشبو مچھر اور مکھیاں بھگانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔اگر آپ کے گھر میں فریش دودھ استعمال ہوتا ہے تو اس کی بالائی کو کام میں لائیے‘ روزانہ بالائی اتار کر ایک برتن میں جمع کرکےفریزر میں رکھ دیں‘ ہفتہ دس دن بعد جمع شدہ بالائی میں برف ڈال کربلینڈر کریں‘ تھوڑی دیر بعد گھر میں تازہ مکھن تیار ہے‘ برف ڈالنے کے بجائے کسی بھاری پیندے کے برتن میں ڈال کر ہلکی آنچ پر پکائیے گھنٹے بھر کے بعد بہترین خالص گھی تیار ملے گا۔ سادہ آٹے میں نمک اور بالائی ملا کر گوندھ لیں‘ پراٹھے‘ پوری‘ کچوری کا آٹا تیار ہے‘ کہئے بجٹ میں سے کوئی شے کم ہوئی؟ کھانے کا مینو سارے مہینے کے حساب سے تیار کرلیجئے‘ خریداری میں بھی آسانی ہوگی‘ ورائٹی بھی آئے گی‘ چاہے وہ دال اور سبزیوں ہی کی کیوں نہ ہو۔بچی ہوئی اشیاء کو استعمال میں لانا سیکھئے‘ بچی ہوئی روٹی کے ٹکڑوں کو سکھا کر بھون کر رکھ لیں۔ کسی وقت ذرا سے گھی یا تیل میں بھگاریں۔ روٹی کے ٹکڑوں کو دس منٹ پہلے گرم پانی میں بھگودیں‘ حسب ذائقہ نمک‘ چاٹ مصالحہ‘ مرچ اور ہلدی ڈال کر پانی میں گلا کر گھوٹ لیں۔ ہری مرچ اور لیموں کے ساتھ پیش کریں۔ بچے ہوئے چاولوں کو سکھالیں کسی بھی وقت تل کر نمک‘ مرچ‘ ہلدی چھڑک کر نمکو کی طرح استعمال کریں۔ بچے ہوئے چاولوں کو دال اور پالک کے ساتھ ملا کر پکالیں‘ گھوٹ کر بھگار لگادیں اور لیموں اور چاٹ مصالحے کے ساتھ کھائیں۔ ہری مرچیں لال پڑنے لگیں تو سکھالیں‘ پسوا کر عام پسی لال مرچ کی طرح استعمال میں لائیں۔ اس کا ذائقہ بھی تیز ہوگا اور یہ خالص بھی ہیں بچی سبزی کے بھرے ہوئے پراٹھے بنالیں۔جلد ختم ہوجانے والی اشیاء کی خریداری کسی قریبی ہفتہ وار بازار سے کریں‘ مناسب اسٹور کرنے سے روز روز کا مسئلہ بھی نہیں ہوگا۔ مثلا! ہری مرچ ڈنڈی توڑ کر ڈبے میں رکھ دیں‘ ہرا دھنیا اور پودینہ ڈنٹھل توڑ کر ڈبے میں رکھیں۔ سبزی کو کاغذ کے تھیلے میں کردیں‘ پھر فریج میں رکھیں۔ ماہانہ خریداری بھی کسی ہول سیل مارکیٹ میں دکان سے کریں۔ کوشش کیجئے کہ بچوں کوگھر کا بنا لنچ دیں۔ روزانہ بازاری چیزیں اور جیب اور صحت دونوں پر بھاری پڑتی ہیں‘ ایک دن سینڈوچ دیں‘ ایک دن چپس تل دیں‘ کبھی نمک پارے‘ کبھی کباب اور ہلکے روغن والی روٹی یا پراٹھا تل دیں۔جس چیز کا سستا متبادل موجود ہو‘ اسے تن آسانی کی خاطر نہ خریدیں‘ لہسن آسانی سے چھیلا جاسکتا ہے پھر کیمیکل سے آلودہ چھلا ہوا لہسن مہنگا کیوں خریدیں؟
پاپ کارن سوکھے ہوئے مکئی کے دانوں سے آسانی سے گھر میں بنائے جاسکتے ہیں‘ بازاری تیار کردہ اشیائے خوردونوش سے ہر ممکن گریز کریں‘ سموسے‘ پکوڑے‘ آلوپوری‘ کچوری ترکاری‘ چھولے چاٹ‘ بن کباب‘ پیزا‘ برگر‘ گھر میں کئی گنا کم قیمت پر حفظان صحت کے مطابق بنائے جاسکتے ہیں۔ کبھی کبھار آؤٹنگ کے موقع پر مناسب سہی مگر اسے عادت نہ بنائیے۔ اسی طرح مہمانوں کی تواضع کیلئے بھی گھر میں کچھ کباب‘ سموسے بنا کر فریز رکھیے۔ یہ بیکری کی چیزوں سے کہیں سستے پڑیں گے۔بجلی کے استعمال میں انتہائی کفایت شعاری برتیں‘ٹی وی ایل ای ڈی کو سٹینڈ بائی پر نہ رکھیں‘ استری کرتے وقت جب استری کپڑوں پر نہ ہو توبند کردیں‘جہاں کوئی موجود نہ ہو وہاں فوراً پنکھا‘ بلب بند کردیں‘چولہا تیز آنچ پر نہ رکھیں‘ بلاوجہ گیزر نہ چلائیں۔ بازار جب بھی جائیں لسٹ بنا کر جائیں اور انتہائی ضروری چیزیں خریدیں بلاوجہ کوئی چیز سستی بھی ملے تو نہ لیں۔سال کے ابتدا میں پلاننگ کرلیجئے کہ آپ کو کیا کیا چاہیے‘جہاں سیل لگے وہاں سے سستے اچھے جوتے‘کپڑے خرید لیں‘کٹ پیس سے بہترین کپڑے اور پردے وغیرہ بن سکتے ہیں۔ جو دیکھنے میں زیادہ جاذب نظر لگتے ہیں۔بچت کی عادت ڈالیے‘ کوئی کمیٹی ڈال لیجئے‘ کسی سودے‘ بل یا خریداری سےرقم بچے تو الگ محفوظ کرلیجئے‘ بچوں کی عیدی‘ موسمی کپڑے وغیرہ ان ہی سے خریدئیے۔کسی گھر میں خیروبرکت‘ اتفاق‘ محبت اور رواداری سے ہی ممکن ہے‘ گھر میں تحمل اور درگزر کو فروغ دیں‘ ماہانہ آمدنی سے کچھ اللہ کے نام پر دینے کیلئے ضرور الگ کرلیں‘ چاہے وہ چند روپے ہی کیوں نہ ہوں‘ اُس کا شکر ادا کیجئے۔ روزانہ نماز کے بعد ظاہری اور باطنی غناء کیلئے دعا کریں‘ سادگی‘ قناعت اور نفسی نظم و ضبط اختیار کریں۔ مہنگائی کا مقابلہ کڑا اور مشکل سہی ناممکن نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں